ایران پر 13 جون 2025 کو ہونے والے حملے کی تفصیلات:

13 جون 2025 کو اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی تنصیبات پر ایک بڑے حملے کا آغاز کیا، جسے "آپریشن رائزنگ لائن" کا نام دیا گیا۔ اس حملے میں تقریباً 200 اسرائیلی جنگی طیاروں نے 330 گولہ بارود کے ساتھ ایران کے 100 سے زائد اہم مقامات کو نشانہ بنایا، جن میں نطنز یورینیم افزودگی مرکز اور اعلیٰ ایرانی فوجی کمانڈروں کے رہائشی علاقے شامل تھے۔ اس حملے میں ایران کے اعلیٰ فوجی رہنماؤں بشمول حسین سلامی، محمد باقری، غلام علی رشید، علی شمخانی اور امیر علی حاجی زادہ کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو روکنا تھا۔

ایران کی جوابی کارروائی:

اسرائیل کے حملے کے جواب میں، ایران نے 13 جون 2025 کو اسرائیل کی طرف 100 سے زائد ڈرون داغے۔ اسرائیلی دفاعی فورسز (IDF) نے ان ڈرونز کو روکنے کی کوشش کی، اور بعض ڈرونز کو اسرائیلی حدود سے باہر ہی روک لیا گیا۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس آپریشن کو اسرائیل کی بقا کے لیے ضروری قرار دیا اور کہا کہ وہ اس وقت تک کارروائی جاری رکھیں گے جب تک خطرہ مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے۔ nypost.com

اسرائیل کی حکمتِ عملی:

اسرائیل نے اس حملے کو ایک منفرد موقع کے طور پر دیکھا، جس میں ایران کی جوہری صلاحیتوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا جا سکتا تھا۔ اسرائیل کے مطابق، ایران نے کافی مقدار میں یورینیم افزودہ کر لیا تھا، جس سے نو جوہری بم تیار کیے جا سکتے تھے۔ اسرائیل نے اس حملے میں نہ صرف فضائی کارروائی کی بلکہ سائبر حملوں کے ذریعے ایران کی کمانڈ اینڈ کنٹرول صلاحیتوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں ایران کے جوہری اور فوجی رہنماؤں کو بھی ہلاک کیا گیا۔

عالمی ردِ عمل:

جرمنی کے چانسلر فریڈریش مرز نے اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے براہِ راست بات چیت کی اور اس حملے کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے اسرائیل کے حقِ دفاع کا دفاع کیا، لیکن دونوں ممالک کے درمیان مزید کشیدگی سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی اپنے اتحادیوں بشمول امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے۔ reuters.com

نتیجہ:

یہ حملہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں ایک نیا موڑ ہے، جس سے پورے مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ اسرائیل نے اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے ایران کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی ہے، جبکہ ایران نے جوابی حملے کے ذریعے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ عالمی برادری اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مزید کشیدگی سے بچنے کی کوششیں جاری ہیں۔

مزید پڑھیں:

اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی پر خبریں

Comments

Popular Posts