کچھ وقت نکال کر آپ لوگ نیتین یاہو کے نوے کی دہائی کے انٹرویوز ،تھنک ٹینکس کے ساتھ ڈسکشنز دیکھیں تو آپکو ایک تکلیف دہ چیز کا احساس ہو گا کہ جیسا مڈل ایسٹ وہ چاہتا تھا تقریبا ویسا ہو چکا ہے۔

اسے شام،عراق،لبنان کو مکمل نیوٹرلائز کرنا تھا،

لیبیا کو نیوٹرلائز کرنا تھا،

ایران کو نیوٹرلائز کرنا تھا،

اور آخر میں پاکستان کو نیوٹرلائز کرنا انکا حتمی گول تھا۔

مزکورہ میں سے تمام ممالک نیوٹرلائز ہو چکے،شام اور عراق اس حد تک بے بس اور کمزور ہیں کہ انکی سرزمین ان حملوں کے لئے استعمال کی گئی۔

اب ایران پر بھرپور شدت سے حملہ جاری ہے جس میں ایران کو سب سے زیادہ نقصان انفارمیشن لیکیج اور جاسوسی کے نیٹورک نے پہنچایا جس میں اب تک سب پکڑے جانے والے “انڈین “ شہری تھے جو تاجروں اور کاروباری افراد کے روپ میں را کی طرف سے پلانٹ کیے تھے۔

پاکستانیوں کو پوری شدت سے انڈیا ،ازرائیل کے اس جوائنٹ وینچر کے لئے تیار رہنا ہو گا جو کہ کچھ وقت کی دوری پر رہ گیا ہے۔

اس سے پہلے پاکستان کو بھی اپنے گھر کئ صفائی کرنا ضروری ہے،سوشل میڈیا اور آن گراؤنڈ facilitators تک سب کو چُن چُن کر پکڑیں اور عبرت کا نشان بنائیں۔

کل بھی نیتن یاہو نے اپنے ultimate goal کا کھلم کھلا اظہار کیا جس میں اگلا ہدف پاکستان ہے۔

ان تمام دانشوروں کو پکڑیں،گھسٹیں اور عبرت کا نشان بنائیں جو اسوقت بھی ازرائیل کے گُن گا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر فساد برپا کر رہے ہیں۔یہ وہی حرام کے تُخم ہیں جو عین اس وقت پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا رہے تھے جب انڈیا ہم پر حملہ آور تھا۔

ایران کی طرح نقصان اٹھانے سے بہتر ہے اپنے گھر سے غلیظ چوہوں کا صفایا کر لیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں موجود اقلیتوں پر بھروسہ نہ کریں خاص کر یہودیوں ہندؤں عیسائی اور اجکل مکمل خاموشی سے بیٹھے ہوئے احمدیوں کو نظر انداز نہ کریں 

میں پہلے بھی کہ چکی ہوں کہ ڈرون پاکستان کے اندر اقلیتوں کی عمارات ان کے مذھبی مقامات شمشان گھاٹ یا سکول یونیورسٹیوں میں کہیں بھی موجود ہو سکتے ہیں 

سب سے اہم بات پاکستان میں اقلیتوں کی بڑی تعداد میونسپل کارپوریشن میں کام کرتی ہے اور ان کو تمام افراد مقامات کی مکمل انفارمیشن ہوتی ہے جو کہ یہ پاکستان دشمنوں تک پہنچا سکتے ہیں 

پاکستان کے اندر اقلیتوں نے شراب اور منشیات کی فروخت سے  بے تحاشا پیسا بنا لیا ہے اور اس کا استعمال بھی پاکستان کے خلاف ہونے کے قوی امکانات ہیں 

ہر پہلو پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے 

مختلف اقلیتوں کی تنظیموں کی ورکنگ پر بھی نظر رکھیں 

مزید پاکستان کی اہم تنظیموں کو فوری طور پر اکٹو کریں تاکہ وہ منظم ہو جائیں

Comments

Popular Posts